آنکھ میں اشک اترنے کی جگہ خالی ہے
دل میں اک درد سنورنے کی جگہ خالی ہے
یہ گنہگار کہاں جائے کہ سب کے دل میں
بس فرشتوں کے ٹھہرنے کی جگہ خالی ہے
اب کوئی راہ کا پتھر نہیں ملنے والا
آؤ چلتے ہیں کہ چلنے کی جگہ خالی ہے
کوئی مجرم ہو گنہگار ہو قاتل ہو مگر
سب کے اک بار سدھرنے کی جگہ خالی ہے
پوچھتے رہتے ہیں آوارہ ہوئے خانہ بدوش
ملک میں کوئی ٹھہرنے کی جگہ خالی ہے
راہ میں کانٹے بچھا کر تو کچھ نہ پاؤ گے
پھول بکھراؤ بکھرنے کی جگہ خالی ہے
ایک بیمار نے مرتے ہوئے پوچھا حسرت
کیا کہیں دفن بھی کرنے کی جگہ خالی ہے
#frankhasrat
No comments:
Post a Comment