Wednesday 19 May 2021

جو میری روح میری جان بنا بیٹھا ہے،

جو میری روح میری جان بنا بیٹھا ہے،
کیسی سازش ہےکہ انجان بنا بیٹھا ہے۔

مجھکو حاصل ہو عبادت میں صوفی کا خطاب،
تیری چاہت میرے دل کا ارمان بنا بیٹھا ہے۔

اس حکومت کی مداحی کہاں ممکن ہے۔
چور خود تخت پر جب سلطان بنا بیٹھا ہے۔

روز مرتے ہوں جہاں بھوک سے لاکھوں بچے،
کتنا بے بس  وہاں  انسان بنا بیٹھا ہے۔

بٹنا امت کا فرقوں میں بڑی بات نہیں،
جب آدمی خود یہاں شیطان بنا بیٹھا ہے۔

لَوٹ کر آتے نہں چھوڑ کے جانے والے،
حسؔرت کیوں اتنا تو پریشان بنا بیٹھا ہے۔

فرینک حسؔرت 

No comments:

Post a Comment

तुम शायद सबकुछ भूल गये..........

*तुम शायद सबकुछ भूल गए जब बात हमारी होती थी.........२* वो चाँद कभी होले - होले आग़ोश में यूँ आ जाता था मैं उसका चेहरा पढ़ता था मैं उसका सर सहल...